Waseem khan

Add To collaction

01-May-2022 لیکھنی کی کہانی ۔ آں چست از روز میری قسط 15

آں چست
از روز میری 
قسط نمبر15

"میری راہیں تیرے تک ہیں
تجھ پہ ہی تو' میرا حق ہے
عشق میرا' تو بیشک ہے
تجھ پہ ہی تو' میرا حق ہے
ساتھ چھوڑوں گا نا تیرے پیچھے آوں گا
چھین لونگا یا خدا سے مانگ لاوں گا
تیرے نال تقدیراں لکھواوں گا میں
میں تیرا بن جاوں گا 
میں تیرا بن جاوں گا"۔
روم میں بیڈ پہ بیٹھے احد اپنے سامنے مشائم کا دیا ہوا گیٹار رکھے پریکٹس کر رہا تھا۔
کھڑکی جو بانہیں کھولے ہوئے تھی ہوا کا تیز جھونکا اپنے مابین سے گزارتی احد تک لائی جو کسی کی خاموش آہٹ کا سندیس تھا۔
"سونہہ تیری میں قسم یہی کھاوں گا
  کیتے وعدیاں نوں عمراں نبھاوں گا
   تجھے ہر واری اپنا بناوں گا
   میں تیرا بن جاوں گا
   میں تیرابن جاوں گا"۔
احد کی سوچ مشائم کے خیال سے منعکس تھی۔
ہوا کی خیزش تیز ہوئی تو احد نے زبان کے ہمراہ ہاتھ کی حرکت کو روکا۔
"رک کیوں گئے؟؟"۔    گپت آواز نے خفگی سے کہا۔
"تمھاری انٹرٹینمنٹ کیلیئے نہیں گا رہا تھا"۔    احد نے تپ کر کہا پھر اٹھ کر گیٹار سائیڈ پہ رکھ کر واش روم کی طرف لپکا جب عقب سے کسی چیز کے ٹوٹنے کی آواز پہ فورا سے مڑا۔
"تمھاری جرات کیسے ہوئی یہ گیٹار توڑنے کی؟؟"۔
مشائم کا دیا ہوا گیٹار زمین پہ ٹوٹا بگڑا پڑا تھا جسے دیکھتے ہی احد بھڑک اٹھا تھا۔
"اتنے پیار سے دیا تھا مشو نے مجھے اگر اسے پتہ چلا تو وہ مجھ سے ناراض ہو جائے گی اور میں اسکی ناراضگی افورڈ نہیں کر سکتا"۔   فرش پہ پنجوں کے بل بیٹھتے احد نے گیٹار کے بکھرے ٹکڑے سمیٹنا شروع کیئے۔
☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆
صبح کا وقت تھا۔ سورج اپنے مقررہ وقت پہ نکل کر دنیا کی ہر چیز پہ اپنی ضربیں لگا رہا تھا۔ آفتاب کی سنہری کرنوں سے آمیزش اختیار کرتے ہر شے مانو طلائی رنگ میں ڈھل گئی تھی۔
روم سے نکل کر احد سیڑھیاں اترتا کچن کی طرف بڑھ رہا تھا کہ راستے میں بیٹھی الزبتھ اسکی توجہ کا مینار بنی۔ اسے بانہوں میں لیئے احد کچن کی طرف آیا۔
الزبتھ کو پیار کرنے کے بعد احد نے اسے چیئر پہ بٹھا دیا۔
گیٹار کو لے کر احد ابھی تک اپ سیٹ تھا جسکے آثار اسکے چہرے پہ نمایاں تھے۔
"احد مجھے بتاو تم ناشتے میں کیا لو گے میں لے آتی ہوں"۔    حرا جو شہریار کیلیئے ناشتہ لگا رہی تھی' احد سے کہنے لگی۔   "احد"۔    جواب نا ملنے پہ حرا نے اسکے قریب آتے آواز کو قدرے بلند کیا۔
"جی بھابی؟"۔    احد نے بدک کر کہا۔
"کہاں کھوئے ہو؟؟"۔   
"کہیں نہیں بھابی"۔    
"بیٹھو میں ناشتہ لگاتی ہوں"۔    بولتے ہی وہ کچن کی طرف بڑھی۔
☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆
"حرا بیٹا تم اپنا اچھے سے دھیان رکھو اور کام کی فکر مت کرو میں سنبھال لوں گی"۔    راضیہ بیگم نے اپنے برابر بیٹھی حرا کو مخاطب کرتے کہا۔
"جی آنٹی بس تھوڑا بہت ہی کام کرتی ہوں زیادہ نہیں کرتی"۔    
"یہی بہتر ہے تمھارے لیئے"۔    راضیہ بیگم نے خوش کن انداز میں کہا۔   "ارے احد کہاں جا رہے ہو؟؟"۔    سیڑھیوں سے اترتے انٹرنس کی طرف بڑھتے احد کو راضیہ بیگم نے آواز دی۔
"ماما وہ مال جا رہا ہوں"۔    احد نے جھجک کر کہا۔
"بیٹا شاپنگ پہ تو شام کو جانا ہے ابھی مال کیوں جا رہے ہو؟"۔    راضیہ بیگم نے حیرت سے کہا۔
"ماما وہ کچھ کام ہے' آپ فکر نا کریں میں شام کو بھی چلوں گا"۔   
"ٹھیک ہے حرا تو جائے گی نہیں تم مشائم کے ساتھ چلے جانا آخر اسی نے گزر بسر کرنی ہے پسند بھی اسی کی ہونی چاہیئے"۔    
"بجا فرمایا راضیہ بس اللہ اسے پہننا اور اوڑھنا نصیب کرے"۔    نگینہ بیگم جو راضیہ بیگم کی بائیں جانب بیٹھی تھیں' نے تائید کی۔
"جی ٹھیک ہے ماما میں مشائم کو شاپنگ پہ لے جاوں گا بلکہ ابھی ادھر ہی جاوں گا اس سے پوچھ لوں گا اگر وہ ابھی جانا چاہتی ہے تو ٹھیک ورنہ شام کو چلے چلیں گے۔ اچھا ماما اب میں چلتا ہوں"۔   مسرت بخش انداز میں بولتے ہی احد انٹرنس سے نکل گیا۔
"اوکے بیٹا جیسی تمھاری مرضی"۔    راضیہ بیگم نے مسکاتے کہا۔
☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆
"اسلام و علیکم آنٹی"۔    عامر صاحب کے گھر میں داخل ہوتے ہی احد کا سامنا عمارہ بیگم سے ہوا۔
"وعلیکم السلام احد بیٹا کیسے ہو؟"۔    عمارہ بیگم نے مسرت پاش انداز میں کہا۔
"میں ٹھیک ہوں آنٹی وہ دراصل میں مشائم کو لینے آیا تھا"۔    پہلی بار مشائم کے ساتھ باہر جانے کی غرض سے احد ہچکچایا تھا۔
"بیٹا تو اس میں گھبرانے والی کونسی بات ہے؟"۔    عمارہ بیگم ہنس دیں۔
"یہ میں کیا سن رہی ہوں کہ احد گھبرا رہا ہے؟"۔    زہرہ کے کانوں میں عمارہ بیگم کی آواز گونجی تو وہ فورا سے اس طرف آئی۔
"آپ نے غلط سنا ہے"۔   احد نے جھٹ سے کہا۔
"کیوں میں نے خود سنا ہے کہ ماما تمھیں بول رہیں تھیں احد گھبرا کیوں رہے ہو' ہے نا ماما؟"۔    زہرہ نے بولتے ہی عمارہ بیگم کو دیکھا۔
"زہرہ کیوں تنگ کر رہی ہو؟"۔    عمارہ بیگم نے خفگی سے زہرہ کو دیکھا۔
"اٹس اوکے آنٹی اب تو یہ میرا معمول بن جائے گا آخر شادی کے بعد دلہن کی بہن یعنی میری ہونے والی سالی اپنا کردار تو نبھائے گی"۔    احد شرارت سے بولتے ہی مسکرا دیا۔
"بیٹا تم لوگ باتیں کرو مجھے ذرا کام ہے"۔    عمارہ بیگم وہاں سے رخصت ہوئیں۔
"اچھا تو تم مانتے ہو کہ میں تمھاری ہونے والی سالی ہوں' بھئی سالی صاحبہ' آدھے گھر والی"۔    زہرہ نے جھٹ پٹ کہا۔
"جی بالکل میں مانتا ہوں"۔   احد نے چوڑے سینے پہ ہاتھ رکھے سر ہلکا سا جھکایا۔
"گڈ تو اسکا مطلب ہے کہ شاپنگ پہ میں بھی چل سکتی ہوں"۔    زہرہ نے بولتے ہی ہاتھ آگے بڑھایا۔
"ہاں جی چل سکتی ہیں مگر صرف شاپنگ پہ ایسا نا ہو کہ ایسی ایموشنل بلیک میلنگ آپ ہنی مون والے دن بھی کریں پھر تھوڑی مشکل ہوگی"۔    احد نے ہنسی دباتے زہرہ کے ہاتھ پہ ہاتھ مارا۔
"وہ تم اپنی ہونے والی گھر والی کے ساتھ ہی جانا"۔    زہرہ نے کمر پہ ہاتھ رکھے۔
کہاں ہے میری ہونے والی گھر والی؟"۔    
اپنے روم میں' جاو جا کے مل لو"۔     احد کو مطلع کرتے زہرہ اپنے روم کی جانب بڑھی۔
جبکہ احد مشائم کے روم کی طرف قدم رکھنے لگا۔
☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆
مشو یار جلدی کرو شاپنگ پہ بھی جانا ہے اور تمھاری تیاری ہی ختم نہیں ہو رہی"۔   مشائم کے روم کے باہر کھڑے ہوئے احد نے اسکے روم کی جانب پشت کر رکھی تھی اور بارہا اپنی دائیں کلائی پہ بندھی گھڑی کو دیکھ رہا تھا۔
"آگئی' چلو"۔    مشائم برق رفتاری سے اپنے روم سے نکلتے احد کے برابر آ کھڑی ہوئی۔
احد کی نظریں مشائم کے چہرے پہ یکلخت ساکت ہوئیں۔
"ایسے کیا دیکھ رہے ہو؟ اب چلو نا"۔   مشائم نے تعجب سے کہا۔
"تیری نظروں کی طرف نظریں
اب مڑنے لگیں کیا میں کروں
کیا کروں' کیا کروں"۔
احد نے گنگناتے مشائم کی بات کا جواب دیا۔
"بہت ہی کوئی بڑی فلم ہو"۔    مشائم ہنس دی۔
"فلم کہو یا ڈرامہ' ہوں بس تمھارا' یہ جان لو"۔     احد نے دلربائی سے کہا۔
"چلو احد دیر ہو رہی ہے"۔    احد کا بازو پکڑتے مشائم انٹرنس کی طرف بڑھی۔
☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆
"مشو تم اپنے لیئے ڈریسز سیلیکٹ کرو میں تھوڑی دیر میں آتا ہوں"۔    مال کے کپڑوں والے بڑے سٹور میں مشائم کو چھوڑتے احد انسٹرومنٹل سٹور کی طرف قدم رکھنے لگا۔
ہیلو سر' گڈ ٹو سی یو؟"۔     احد جب سٹور میں داخل ہوا تو سیلز مین نے مودبانہ انداز میں کہا جواب میں احد نے ہولے سے سر کو جنبش دی۔
تمام گیٹار کا بغور جائزہ لیتے احد کاونٹر پہ آیا۔
"اگر آپ لوگوں سے ایک گیٹار آرڈر پہ بنوایا جائے تو کیا آپ لوگ اسے بنوا دیں گے؟"۔   احد نے کنفرم کیا۔
"سر ہم لوگ یہ کام نہیں کرتے لیکن اگر آپکو گیٹار چاہیئے تو آپ ہمیں سیمپل دے دیں ہم کوشش کریں گے کہ آپکا کام کر سکیں"۔    بلیک پینٹ کوٹ میں ملبوس نفوس نے احتراما کہا۔
"وٹس ایپ نمبر؟"۔    احد نے پینٹ کی پاکٹ سے  فون نکالا۔  
نمبر پہ گیٹار کی پک سینڈ کرنے کے بعد احد نے سکرین سے نگاہ اٹھائی۔
"میں نے پک سینڈ کر دی ہے اور خیال رہے گیٹار کے اس حصے پہ ایچ ایس لکھا ہو' بالکل ایسے ہی"۔    احد نے بولتے ہی فون کی سکرین نفوس کے سامنے کی۔
"جی سر ہم کوشش کریں گے"۔    نفوس نے زبان دی۔
"ٹھیک ہے میں آپ سے کنٹیکٹ کر لوں گا"۔     احد سٹور سے نکلا ہی تھا کہ مشائم سے ٹکڑایا۔
"ارے احد تم یہاں ہو اور میں کب سے تمھارا ویٹ کر رہی ہوں کہ پتہ نہیں تم کہاں چلے گئے ہو۔ تم یہاں کر کیا رہے ہو؟؟"۔    سٹور کے اندر جھانکتے مشائم نے تعجب سے پوچھا۔
"کچھ نہیں' بتاو کچھ پسند آیا"۔    احد نے ادل بدل سے کام لیا۔
"نہیں ابھی تک تو نہیں"۔    مشائم نے افسردگی سے کہا۔
چلو پھر اب تم میری پسند پہ ہی اکتفا کرنا"۔    احد نے مسکراتے۔
"ضرور آخر تمھاری چوائس بھی تو ہیرے سی ہے' لاکھوں میں ایک"۔    مشائم اپنی طرف اشارہ کرتے اترائی۔
"جی بالکل' چلیں اب"۔   احد نے کہا۔
مشائم نے اثبات میں سر کو جنبش دی۔
☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆
"شہریار کیا اس بار میں شاپنگ نہیں کروں گی؟"۔    شہریار اپنے روم میں صوفے پہ بیٹھا اپنے سامنے لیپ ٹاپ رکھے کی بورڈ پہ انگلیاں چلا رہا تھا جب حرا اسکے قریب آ بیٹھی۔
"ایسا کیسے ہو سکتا ہے حرا؟ احد تمھارا اکلوتا دیور ہے' اسکی شادی ہے اور ایسا تو ہو نہیں سکتا کہ تم احد کی شادی اور نکاح پہ پرانے کپڑے پہنو گی"۔    شہریار نے انگلیوں کی حرکت یونہی برقرار رکھی' نگاہیں سکرین پہ منجمد تھیں۔
"تو پھر آپ مجھے شاپنگ پہ کب لے کر جائیں گے؟"۔    حرا نے افسردگی سے کہا۔
"حرا تمھیں خود شاپنگ پہ جانے کی کیا ضرورت ہے؟"۔   شہریار نے فورا سے سر اٹھاتے حرا کو دیکھا۔
"کیا مطلب شہریار؟میری شاپنگ ہے میں خود ہی کروں گی نا"۔   حرا نے چڑ کر کہا۔
"حرا میں جاوں گا اور تمھارے لیئے وہ تمام اشیاء خرید کر لاوں گا جو تمھیں چاہئیں مگر میں تمھیں ایسی کنڈیشن میں مال یا بازار نہیں لے کر جا سکتا"۔    شہریار نے سنجیدگی سے کہا۔
"مگر شہریار"۔   حرا نے احتجاج کرنا چاہا۔
"اگر مگر کچھ نہیں حرا میں نے بول دیا تم مجھے کل لسٹ دے دینا یا میرے نمبر پہ ٹیکسٹ کر دو تمھیں تمھاری شاپنگ مل جائے گی"۔    شہریار نے حتمی کہا۔
حرا منہ بنائے صوفے سے اٹھتے بیڈ پہ جا بیٹھی۔
☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆

   0
0 Comments